ڈاکٹر شاہنواز اور مذھبی جنونیوں والی سندھ - Eye News Network

ڈاکٹر شاہنواز اور مذھبی جنونیوں والی سندھ

0

کراچی (رپورٹ و تجزیہ: لالا حسن پٹھان) میرپورخاص ڈویژن کے ضلع امرکوٹ میں مبینہ طور پر گستاخانہ پوسٹ رکھنے پر ڈاکٹر شاہنواز کمبھر کو میرپور خاص پولیس نے کراچی سے گرفتار کرکے مقابلے میں قتل کردیا۔

ذرائع کے مطابق مبینہ مقابلہ اور اس کی نعش کی تدفین نہ کرنے دینا اور منظم و مخصوص گروہ کی طرف سے نعش جلانے جیسے واقعات کسی منظم سازش کا پیش خیمہ ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ عمرکوٹ کا ایک ملا اور اس کا گروہ سارا کام کرتا رہا اور یہاں تک کہ پولیس افسران بالخصوص ایس ایس پی میرپورخاص کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے، جہاں پر لندن سے تعلیم حاصل کرنے والے ڈی آئی جی جاوید جسکانی بھی موجود تھے۔ ابھی تک یے بات سامنے آنا باقی ہے کہ ڈاکٹر کو جھوٹے مقابلے میں پار کرنے کا حکم کس طاقت نے دیا؟

ہے سوال بھی اپنی جگہ پر موجود ہے کہ نعش کا پتہ کس نے بتایا ان مذھبی جنونیوں کو؟ کیونکہ ایک ہندو نوجوان پریمو نعش کو جنونیوں سے بچانے کے لیے کاندھے پر رکھ کر صحرا میں دوڑتا رہا لیکن جنونیوں نے پھر بھی نعش کو آگ لگا دی۔

خیال رہے کہ نعش کی تذلیل اور بیحرمتی سندھ صدیوں پرانی روایات کے خلاف ہے۔ یے پاکستان میں جرم ہے اور اسلام بھی اس طرح کی اجازت نہیں دیتا، پھر ان جنونیوں کو کس نے یے ترغیب دی؟

دوسری جانب ڈاکٹر کی والدہ، بیٹی اور بیٹا بتاتے ہیں کہ وہ اپنے پیارے کی نعش آخری دفعہ دیکھنے کے لیے ننگے پاؤں صحرا میں دوڑتے رہے۔

یہاں پر بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایک ملا نے ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کرنے کے لیے انعام کا اعلان کیا جوکہ ایک ہجوم کے سامنے امرکوٹ پریس کلب کے احاطہ میں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شاہنواز کا سسر پیشہ کے لحاظ سے وکیل ہے لیکن اس پورے معاملے میں وہ خاموش رہا جبکہ ڈاکٹر شاہنواز کو ایک وکیل کے توسط سے ہی پولیس کے حوالے کیا گیا۔

یہاں یے بات بھی قابل ذکر ہے کہ امرکوٹ میں ہندو آبادی زیادہ ہے لیکن جنونیوں نے سارے علاقہ کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

دریں اثناء سول سوسائٹی اور بلاول بھٹو زرداری اور آصیفہ بھٹو کی مداخلت پر وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے مقابلے میں ملوث پولیس افسران کو معطل کردیا ہے، تاہم ابھی تک جنونی ملا گرفتار نہیں ہوا، جبکہ سول سوسائٹی مطالبہ کر رہی کہ پولیس افسران پر مقدمہ درج کرکے عدالتی کمیشن سے تحقیقات کرائی جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذھبی جنونیوں نے بڑی آبادی والے دونوں اضلاع تھرپارکر اور امرکوٹ سمیت گھوٹکی کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے اور ریاستی ادارے مبینہ طور پر ان کے ہر غلط کام میں انکو سہولت مہیا کرتے ہیں لیکن دباؤ کی وجہ سے کوئی انکا نام نہیں لیتا۔

یہاں یے بات قابل ذکر ہے کہ روشن خیال لوگوں اور سول سوسائٹی سمیت پاکستان سے باہر بیٹھے گروپس جیسا کہ ایمنیسٹی انٹرنیشنل، ورلڈ سندھی کانگریس، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان و دیگر نے بھرپور مزاحمت کا اظہار کرکے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ سندھ کو مزھبی جنونیوں کی آماجگاہ بن نے نہیں دینگے۔

About Author

Leave A Reply