سعودی عرب نے جہاں عورتوں کو ڈرائیونگ کی اجازت دی وہاں نئے قوانین بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں، جن کے مطابق سعودیہ میں رہنے والے ہر غیر ملکی کو ٹیکس لازمی دینا ہو گا یہاں تک نوزائدہ بچوں پر بھی اس کا اطلاق ہوگا
ٹیکس 2018 سے قابل عمل ہوگا۔عورتوں کے کالج اور یونیورسٹیوں میں مرد اجنبیوں کا داخلہ بند ہوگا۔عورتیں نقاب کریں یا نہ کریں ان کا اپنا فیصلہ ہو گا مگر عبایا کرنا پڑیگا۔
کہا جا رہا ہے کہ سوپر مارکیٹس میں کوئی اجنبی نہیں بلکہ صرف سعودی شہری ہی کام کر سکیں گے۔
ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب میںعورتوں کی گاڑی چلانے کی وجہ سے 20 لاکھ سے زائد ہاؤس ڈرائیورز واپس چلے جائیں گئے۔
5000 ریال سے کم تنخواہ لینے والے اجنبی کو ڈرائیوئینگ لائیسنس نہیں ملے گا۔جبکہ کفیل اپنے اجیر کا پاسپورٹ اپنے پاس نہیں رکھ سکیں گے۔ میڈیا کے ممطابق 2018 سے چھٹی ایئرپورٹ پر ہی لگا کرے گی۔جبکہ یے بھی بتایا جا رہا ہے کہ 2018 سے سعودی عرب اسلامی کیلینڈر سے انگریزی کیلینڈر پر منتقل ہو جائے گا۔