کراچی (رپورٹ:ارباز احمد)پاکستان کا یوم جشن آزادی شاید کسی اور شہر میں اس قدر جوش اور شدت سے نہیں منایا جاتا ہوگا جتنی شدت کراچی میں دیکھی جاتی ہے، 14 اگست سے قبل شہر کی مختلف علاقوں میں جھنڈے اور جھنڈیوں کے اسٹال سج جاتے ہیں۔
خواتین ہو یا بچے ان کے سبز اور سفید خصوصی لباس مارکیٹ میں آجاتے ہیں اس قدر کے بڑے برانڈ بھی اپنی مصنوعات مارکیٹ میں لاتے ہیں، بیکری ہو یا پیزا شاپ ہر جگہ آزادی سیل بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔
یہی ہلہ گلا پولیس کے لیے درد سر بن جاتا ہے، کراچی آپریشن کے بعد جس طرح کراچی کی رونقیں بحال ہوئی ہیں تو شہری اور خاص طور پر نوجوان بائیک پر بغیر سائلینسر والی بائکس پر دوڑیں لگاتے ہیں جبکہ کچھ نوجوان کاروں پر سبز حلالی پرچم لہراکر تیز آواز کے ساتھ ملی نغمے سنتے ہیں۔ اس سال بھی پولیس نے ان نوجوانوں پر نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی نے ہدایات جاری کیں ہیں کہ جشن آزادی کے موقع پر سڑکوں شاہراہوں وغیرہ پر ون ویلنگ، موٹر سائیکل پر شورزدہ یا غیر معیاری سائلنسر لگاکر چلنے اور سمندر میں نہانے والوں کے خلاف تمام ترکارووایوں کو یقینی بنایا جائے ۔
آئی جی نے تمام تھانوں کو یہ بھی کہا ہے کہ یوم آزادی کی مناسبت سےتمام ایس ایچ اوز جملہ سیکیورٹی اقدامات نا صرف اپنی نگرانی میں یقینی بنائیں گے بلکہ علاقوں میں بھی موجود رہیں۔
کراچی میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ریلیوں کا بھی اعلان کر رکھا ہے جبکہ تحریک انصاف کے اقتدار میں آتے آتے یہ پہلی جشن آزادی ہے لہٰذا تمام ریلیوں کا رخ مزار قائد اعظم کی طرف ہوگا۔
آئی جی سندھ نے ہدایت جاری کی ہے کہ مزار قائد پرانراورآوُٹر کارڈن کی بنیاد پر سکیورٹی کوغیر معمولی بنایاجائے۔ جبکہ صوبےاور باالخصوص کراچی میں سنیپ چیکنگ، پکٹنگ، ریکی، نگرانی، خفیہ سراغ رسانی اقدامات سمیت جرائم کے خلاف جاری آپریشنز کو بھی مزید تیز کیا جائے اور یوم آزادی کے حوالے سے ہونیوالی جملہ تقریبات کی سکیورٹی تھانہ جات کی سطح پر یقینی بنائی جائے۔