اسلام آباد(رپورٹ: لالا حسن) پاکستان کی پندرہویں قومی اسیمبلی کے 324 ارکان نے آئین کے آرٹیکل 65 کے تحت پیر کی صبح حلف اٹھا لیا ہے، اسپیکر ایاز صادق نے اپنے آپ اور اراکین سے حلف لیا۔ بلاول بھٹو سمیت مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے جہاں اپنے پارلیمانی سفر کا آغاز کیا وہاں نوز شریف سمیت کئی پرانے چہرے اسیمبلی سے باہر ہوگئے۔ پہلے اجلاس میں ڈاکٹر فہمیداہ مرزا، مائزہ حمید سمیت 10 سے زائد ارکان دیر سے پہنچے جن سے اسپیکر نے باقی اراکین کے دستخط کے بعد حلف لیا۔ اراکین اسیمبلی رجسٹر پر پہلا دستخط پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے کیا۔ جبکہ خواتین میں سے الفابیٹ کے حساب سے پہلا دستخط تاشمین صفدر اور مذہبی اقلیت میں سے جیمس اقبال نے اراکین کے رجسٹر پر دستخط کیے۔

Bilawal Bhutto, Asif Zardari & other members of National Assembly taking oath here on Monday.
اجلاس کی کارروائی قومی ترانے ، تلاوت اور نعت سے ہوئی۔ ایاز صادق نے 15 اگست کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا طریقہ کار بتایا اور کہا کہ 14 اگست تک کاغذات نامزدگی جمع کرائے جا سکتے ہیں۔ تاہم پی ٹی آئی کے اسپیکر کے لیے نامزد امیدوار اسد قیصر اجلاس کے دوران اراکین سے مل کر اپنے لیے لابنگ کرتے نظر آئے۔
اجلاس کی جھلکیاں
۔عمران خان نے آگے بڑھ کر بلاول بھٹو اور آصف زرداری سے مصافحہ کیا۔
۔کے پی کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، آمر لیا قت سمیت متعدد اراکین انجانے میں عمران خان سے بات کرنے کے لیے وزیر اعظم کے لیے مختص کردہ نشست پر بیٹھ گئے جس پر انہیں سیٹ فورن خالی کرنا کا کہا گیا۔
۔قائد حزب اختلاف کی نشست پر شہباز شریف کے ساتھ کافی اراکین بیٹھے دیکھے گئے، جو کہ خالی چھوڑی گئی تھی۔

Shazia Atta Murree with Arrow shirt. (TA)
-شازیہ عطا مری پی پی پی کے تیر کی نشان والی شرٹ کے ساتھ توجھ کا مرکز رہیں۔
-پی پی پی، پی ٹی آئی اور نواز لیگ ارکان اسیمبلی سمیت گئلری میں بیٹھے لوگوں نے نعریبازی کی، جبکہ اسپیکر انہیں روکتے رہے۔
۔ایوان میں سب سے پہلے جیئے بھٹو، آئی آئی ، پی ٹی آئی، عمران خان اور شیر آیا، شیر آیا کے نعروں کی گونج۔
۔نواز لیگ کے کھیئلداس کوہستانی نواز شریف اور مریم نواز کی تصویر لیکر نعرے لگاتے رہے۔
۔عمران خان نے اپنے اسیمبلی کیریئر میں سب سے زیادہ وقت ایوان کو دیا، وہ اجلاس شروع ہونے سے پہلے 10:10 منٹ پر آئے اور اجلاس 1:25 ختم ہونے پر ایوان سے باہر چلے گئے۔
۔سردار محمد اختر مینگل، اسد عمر، ڈاکٹر عارف علوی، شاہزین بگٹی،فہمیدہ مرزا، شاہ محمود قریشی و دیگر کو دستخط کے لیے بلانے پر ایوان میں تالیاں، ڈیسک بجائے گئے۔
-مخدوم جمیل الزمان بلاول بھٹو سے مصافحہ کیے بغیر سائیڈ سے نکل گئے جب کہ آصف زرداری سے بھی سامنے ہونے پر ہاتھ ملایا۔
-آصفہ بھٹو، بختاور بھٹو زرداری، شیری رحمٰن، یوسف رضا گیلانی، ایوب گوہر، نعیم الرحمٰن، اون چوہدری و دیگر مہمانوں کی گیلری میں موجود رہے۔
-شمیم آرا پنہور ، نزہت پٹھان و دیگر خواتین نے قومی اسیمبلی میں پہلی بار انٹری دی، وہ رکن سندھ اسیمبلی رہ چکی ہیں۔نزہت کے دستخط کے ساتھ اذان کا وقفہ ہو گیا۔

Nafisa Shah and Shamim Ara Pnahwar are seen during media talk. (ENNS)
-ایبٹ آباد کے علی خان جدون کو عمران خان نے شاباسی دی۔
-خورشید جونیجو اجرک اور ٹوپی پہن کر ایوان میں آئے ۔
-2002 کی مشرف حکومت کا اہم حصہ رہنے والی زبیدہ جلال ایک پھر ایوان پہنچ گئی۔
-پی ٹی آئی سے ناراض شیخ رشید دستخط کے بعد ایوان سے چلے گئے، فوادچوہدری نے کہا کہ انہیں منا لینگے، وہ دوست اور اتحادی ہیں۔
-حمزہ شہباز و دیگر اجلاس میں نہیں آسکے۔
-ذوالفقار علی بہن جس نے جی ڈی اے کے اہم رہنما مرتضیٰ جتوئی کو شکست دی، نےحلف اٹھا لیا۔
-عبدالقادر پٹیل دوبارہ اسیمبلی پہنچے۔
-رانا ثناء اللہ کی بھی قومی اسیمبلی میں انٹری۔
-کئی بار ایوان کا حصہ رہنے والے وپارٹی سربراہان مولانہ فضل الرحمٰن، محمود خان اچکزئی، نواز شریف،مرتضیٰ خان جتوئی، صدرالدین شاہ، سراج الحق، مصفیٰ کمال، جمشید دستی، عائشہ گلالئی، آفاق احمد،و دیگر اسیمبلی سے باہر رہ گئے۔