شاھزیب قتل کیس میں سزائے موت کاالعدم قرار، سیشن کورٹ میں سماعت ہوگی - Eye News Network

شاھزیب قتل کیس میں سزائے موت کاالعدم قرار، سیشن کورٹ میں سماعت ہوگی

0

کراچی (ای این این) شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کالعدم قراردیتے ہوئے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات ختم کردیں اور کیس ازسرنو سماعت کے لیے سیشن عدالت بھیج دیا گیا ہے۔ کراچی کے علائقے ڈیفنس میں سابق ڈی ایس پی اورنگزیب کے بیٹے طالب علم شاہ زیب کے قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے سزائے موت کے خلاف شاہ رخ جتوئی اوردیگر ملزمان کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔

عدالت نے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات ختم کردیں جبکہ شاہ رخ جتوئی، سراج تالپر، سجاد تالیر اور غلام مرتضی کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کیلئے سیشن کورٹ بھجوادیا۔

ملزمان کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انسدادہشت گردی عدالت نے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ملزمان کو سزا سنائی۔ واضح رہے کہ پہلے دفعہ 302 و دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا تھا جس میں تفتیش کے دوران دھشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوھدری نے بھی ازخود نوٹس لیا تھا۔

سزا کے وقت شاہ رخ جتوئی عمر اٹھارہ سال سے کم تھی اس لیے مقدمہ جیونائل سسٹم کے تحت چلانا چاہیے تھا۔ ٹرائل کورٹ نے اہم شواہد کو نظر انداز کرکے ملزموں کو سزا سنائی جسے کالعدم قرار دیا جائے۔

شاہ رخ جتوئی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ شاہ زیب کے قتل کے وقت شاہ جتوئی کی عمر 17 اور 18 برس کے درمیان تھی۔ تفتیشی افسر نے اسپتال کا جو برتھ سرٹیفکیٹ پیش کیا اس پر شاہ جتوئی کی والد کا غلط نام درج ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان نے عدالت کو بتایا کہ مقتول شاہ زیب اور شاہ رخ کی فیملی کے ساتھ صلح ہوچکی ہے۔ مقتول شاہ زیب اور اور قاتل شاہ رخ کے اہلخانہ کے درمیان صلح نامے کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی۔

ہائیکورٹ نے 29 ستمبر 2014 کو صلاح نامے کی تصدیق کے لیے معاملہ اے ٹی سی بھیجا تھا مگرصلح نامے کی تصدیق پر تاحال نیا حکم سامنے نہیں آیا، معاملہ زیر التوا ہے۔

ہائی پروفائل کیس میں فریق کے درمیان صلح ہونے پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ شاہ زیب قتل کیس میں دہشتگردی کی دفعات درج ہیں، فریقین کے درمیان صلح کیسے ہوسکتی ہے۔

مجرم کے وکیل حق نواز تالپور نے کہا کہ یہ ذاتی نوعیت کا جھگڑا تھا، انسداد دہشتگردی عدالت میں ٹرائل بنتا ہی نہیں۔

وکیل نے تجویز دی کہ پہلے اے ٹی سی ٹرائل کے دائرہ کار پر بحث کرلی جائے بعد میں صلح نامہ دیکھا جائے۔ جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ اے ٹی سی کے دائرہ اختیار پر کارروائی کے لیے واپس ٹرائل کورٹ بھیجا سکتا ہے۔ فریقین کے درمیان صلح نامے کو بعد میں دیکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ اے ٹی سی نے جون 2013 میں مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اورسراج تالپور کو موت کی سزاسنائی  تھی جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

About Author

Leave A Reply