وانا(رپورٹ: مجیب وزیر/ای این ایس) جنوبی وزیرستان میں ذلی خیل اور دوتانی قبائل کے بیچ 120 سال پرانا تنازعہ حل ہوگیا ہے۔قبائلی عمائدین پر مشتمل شاہ جی گل آفریدی کی سربراہی میں منگل اور اورکزئی کے مشران نے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
اس ضمن میں وانا سیاسی اتحاد کی کاوشیں بھی بھلائی نہیں جاسکتی، متحارب قبائل 8, 8 رکنی کمیٹیاں تشکیل د ینگے، جبکہ سرکار کی جانب سے دو ماہرین کرکنڑہ کی ملکیت کو برٹش دور حکومت کے ریکارڈ یعنی مثل کے تناظر میں حدبندی کرے گی، کمیٹی کا سربراہ ڈپٹی کمشنر ساؤتھ وزیرستان ہوگا۔
ذلی خیل نے بطور ضمانت ایک کروڑں روپے ڈی سی ساؤتھ کے پاس جمع کردئے،جبکہ دوتانی 6 اپریل تک ایک کروڑ کی ضمانت جمع کرنے کا پابند ہوگا،اور ضمانت کے عوض جمو اپنی گاڑیاں واپس کرے گا۔
دونوں ذلی خیل اور دوتانی اقوام سے 8۔ 8 افراد پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائے گی،جس کیلئے دو عدد ماہرین حکومت کی جانب سے دئے جائیں گے، جس کی سربراہی ڈی سی ساؤتھ وزیرستان کرینگے،
جرگہ نے دونوں فریقین کے بیانات کے تناظر میں فیصلہ کیا ہے، کہ انگریز دور حکومت کے مثل (ریکارڈ) جو کہ سرکار کے پاس موجود ہے، کمیٹیوں، ماہرین کی مشاورت سے ڈی سی ساؤتھ اس کا تعین کرے گا۔
دونوں اقوام اپنے مورچے خالی کرکے حکومت کی تحویل دیں گے،
دونوں قبائل کے بیچ مکمل فائربندی ہوگی، تمام بند راستے کھولے جائیں گے، متنازعہ زمین پر حدبندی تک کوئی تعمیراتی کام نہیں کیا جائے گا، خلاف ورزی کرنے والی قوم کی ضمانت ضبط تصور ہوگی۔
یہ کہ قومی کمیٹی اور ماہرین مثل کی کمی بیشی پر بوقت ضرورت اختیار ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کے پاس ہوگا۔ماہرین اور مثل کی فیس کے علاؤہ دیگر اخراجات فریقین ادا کریں گے،اس تصفئے پر ذلی خیل کی جانب سے 9 دوتانی کی جانب سے 11 اور 12 ثالثان نے دستخط کردئے۔
واضح رہے کہ کرکنڑہ کی زمینی ملکیت کا تنازعہ 120 سال پرانا تھا،جس میں اب تک سیکڑوں قیمتی جانیں چلی گئی ہیں، جبکہ پچھلے ایک مہینے سے زائد عرصہ سے جاری لڑائی میں کئی قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہوگئی ہیں۔ اب لوگوں نے اس تصفیے کے حل پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ امن وامان برقرار رکھنے کیلئے اس تنازعہ کا حل ضروری ہے۔