کراچی (ای این این ایس) وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرے کراچی سمیت سندھ بھر میں لوگ عذاب میں مبتلا ہیں۔ پاور ڈویژن کی نا اہلی کا عذاب سندھ کی عوام بھگت رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی نااہلی کے سبب بجلی کی ترسیل کا نظام متاثر ہے۔ یہ بات انہوں نے کے الیکٹرک حیسکو اور سیپکو کے سربراہان کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ امتیاز شیخ نے کہا کہ وفاقی وزارت توانائی بتائیں کہ سندھ حکومت بجلی چوری میں کس کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ بجلی کے بڑے چور اسلام آباد پاور ڈویژن میں بیٹھے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ حیسکو اور سیپکو نے 550 میگاواٹ بجلی واپس کر دی کے ڈمانڈ نہیں ہے جبکہ حیسکو اور سیپکو کے زیر انتظام علاقوں میں عوام لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں حیسکو اور سیپکو بجلی دینے کے بجائے واپس کر رہے ہیں امتیاز شیخ نے کہا کہ دیگر صوبوں میں سندھ سے زیادہ بجلی چوری اور لائن لاسز ہیں مگر وفاقی وزیر توانائی اور پاور ڈویژن کے ذہنوں میں سندھ دشمنی بسی ہوئی ہے پی ٹی آئی کو ووٹ نہ دینے کی پاداش پر سندھ کی عوام کو سبق سکھایا جا رہا ہے وزیر توانائی سندھ نے کہا کہ کے الیکٹرک 7 سے 9 گھنٹے اعلانیہ لوڈشیڈنگ کر رہی ہے جبکہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا کوئی وقت نہیں ہے سندھ حکومت نے کے الیکٹرک سے معاہدے کی کاپی طلب کی ہے امتیاز شیخ نے کہا کہ سندھ سستی ترین بجلی نیشنل گریڈ کو دیتا ہے واپڈا حیسکو اور سیپکو کے اہلکاروں کے بغیر کنڈے نہیں لگ سکتے وفاقی وزیر توانائی سندھ کے لوگوں کو بجلی چور کہنے پر معافی مانگیں ایسا بیان قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے سندھ کی عوام کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے وزیر اعلی سندھ نے وزارت توانائی کے بیان کا سخت نوٹس لیا ہے انہوں نے کہا کہ وزارت توانائی کا آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ان سے نظام چلنے والا نہیں ہے چیئرمین نیپرا اور وفاقی وزیر توانائی کراچی آکر بتائیں کہ مسئلہ کب حل ہوگا انہوں نے کہا کہ کراچی میں سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی پیداوار کا ہے وفاقی حکومت نے کراچی میں 500 میگاواٹ منصوبے کی اجازت نہیں دی بجلی تقسیم کار کمپنیوں سے آج کے اجلاس میں اووربلنگ کے معاملے پر بات ہوئی جو شخص اوور بلنگ کے مسئلے پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف قانونی کاروائی کرے گا ہم اس کا ساتھ دیں گے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا کبھی کوئی معاہدہ کے الیکٹرک سے نہیں ہوا میڈیا میں چلنے والی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔