شہریوں کا حساس ڈیٹا چوری ہونا سنجیدہ معاملہ ہے، افسران کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ جسٹس محمد علی مظہر - Eye News Network

شہریوں کا حساس ڈیٹا چوری ہونا سنجیدہ معاملہ ہے، افسران کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ جسٹس محمد علی مظہر

0

کراچی(ای این این ایس) سندھ ہائیکورٹ میں ساڑھے 11 کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے کے معاملہ پر سماعت ہوئی۔ عدالتی نوٹس کے باوجود فریقین نے جواب جمع نہیں کرایا۔
پی ٹی اے وکیل کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ
پاکستانی عوام کا حساس ڈیٹا چوری ہونا انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، بتایا جائے کہ ڈیٹا چوری روکنے کی روک تھام کے لیے متعلقہ ادارے کیا اقدامات کرریے ہیں؟
ڈیٹا چوری ہونے کی سینیٹ میں بھی بات ہوئی ہے تو اداروں کو دیکھنا چاہئے۔
عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ، سیکرٹری آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نادرا اور دیگر کو از سر نو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 29 مئی کو تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
ایڈوکیٹ طارق منصور کا کہنا تھا کہ 10 اپریل کو ساڑھے گیارہ کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا فروخت کرنے کے لیے ڈارک ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ شہریوں کا حساس ڈیٹا 35 کروڑ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
ڈیٹا میں موبائل صارفین کے شناختی کارڈ نمبرز، مکمل ایڈریس فون نمبر اور دیگر چیزیں شامل تھیں۔
پاکستان میں اس وقت ساڑھے سولہ کروڑ موبائل صارفین ہیں۔
مزید شہریوں کا ڈیٹا بھی فروخت کیا جاسکتا یے۔ڈیٹا چوری کے الزام میں ڈپٹی چیئرمین نادرا کو ملازمت سے فارغ کیا گیا تھا۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں بھی یہ بات سامنے آچکی ہے۔اعلیٰ حکام اس بات کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ یہ تو اہم معاملہ ہے ملوث افراد کے خلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے؟
ایڈوکیٹ طارق منصور نے کہا کہ
پرونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملوث افراد کی خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔
طارق منصور ایڈووکیٹ کا مزید بتانہ تھا کہ پاکستان انکوائریز کمیشن کے تحت بھی ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔

About Author

Leave A Reply