ملتان (رپورٹ: خضر زاہد)یونیورسٹی آف ملتان میں ہم آہنگی کے فروغ کے لیئے مختلف فسٹولز اور ایونٹس کا انعقاد کیا جاتا ہے، ان تقاریب کا مقصد طلبہ میں غیر تعلیمی سرگرمیوں کے فروغ کے ساتھ ساتھ طلبہ کے مابین امن اور برداشت کا ماحول پیدا کرنا بھی ہے ۔ ایسی ہی ایک تقریب گزشتہ دنوں یونیورسٹی آف ملتان مین منعقد کی گئی جس میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے طلباشریک ہوئے ۔ یونیورسٹی کی ایونٹ کمیٹی کے زیراہتمام ہونے والے اس فیسٹیول میں یونیورسٹی کے سینکڑوں طلباوطالبات، اساتذہ اور دیگر اسٹاف نے شرکت کی۔
یونیورسٹی کی ایونٹ کمیٹی کی صدر اور بی ایس فائنل کی طالبہ منزہ نے اس فیسٹیول کے حوالے سے بتایا کہ ہماری یونیورسٹی میں اس سے پہلے اس طرح کی کوئی سوسائٹی نہیں تھی۔ جس کی وجہ سے طلبہ کو آپس میں گھلنے ملنے کے کم مواقع ملتے تھے ۔ اس یونیورسٹی میں مختلف مذاہب کے پیروکار زیر تعلیم ہیں جن میں ہندو۔ سکھ۔ مسلمان اورمسیحی برادری کے لوگ شامل ہیں ۔ ہم نے مل کر یہ ایونٹ کمیٹی بنائی جس میں مختلف مذاہب کے لوگوں کو شامل کیا گیا۔ اس کمیٹی کا ایک بورڈ بھی ہے جس میں ہمارے اساتذہ بھی شامل ہیں ۔
کمیٹی کے کام کرنے کے حوالے سے ایک کمیٹی ممبر عنبر نے بتایا کہ اس سو سائیٹی کو بنانے کا مقصد یہی تھا کہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے طلبہ آپس میں گھل مل سکیں۔ اس سوسائیٹی کی کمیٹی میں متناسب مذہبی نمائندگی ہونے کی وجہ سے کوئی کسی پر فوقیت نہیں حاصل کرسکتا اس لیے سب برابر ہیں اور یہی ہماری کمیٹی کی خوبصورتی ہے کہ یہاں سب لوگ جو کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں برابر ہیں ۔
گیتا کماری جو اس کمیٹی کی رکن بھی ہیں اوراپنے روائیتی تہوار میں ہونے والی رسومات کی انچارج بھی ہیں کا کہنا تھا کہ ہمارے لیےیہ بہت خوبصورت بات ہے کہ آج ہمارے وہ دوست جو ہمارے عقائد سے تعلق نہیں رکھتے مگر پھر بھی ہماری خوشیوں میں شریک ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا ماحول ہمیں تب بھی دیکھنے کو ملا تھا جب ہم نے پہلی بار ایسٹر کا کیک یونیورسٹی کی مین گراونڈ میں کٹوا کر اپنے مسیحی دوستوں کے ساتھ ان کی خوشیوں میں شریک ہوئے تھے۔ گیتا کماری کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ایونٹ سے دل کی کدورتیں ختم ہوتی ہیں لوگ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں جن سے ایک خوبصورت معاشرہ پروان چڑھنے کا احساس ہوتا ہے۔
پروفیسر داؤد علی خان جو یونورسٹی کی طرف سے اس کمیٹی کے اہم رکن جانے جاتے ہیں کا کہنا تھا یہ سب ان بچوں کی کمال ہے جن کی بدولت آج ہمارے اس ادارے میں ایک ایسا ماحول پروان چڑھ رہا ہے جس کی بدولت ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہاں سب کو مذہبی آزادی ہے۔ ایونٹ کمیٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی کے زیر اہتمام ہم مختلف مذاہب کے خاص دنوں پر کوئی ایونٹ رکھ لیتے ہیں جس کو پوری یونیورسٹی مل کر مناتی ہے۔آج کی ان کی یہ کوشش محبت کی جانب عملی قدم ہے کیونکہ یہی لوگ جب عملی زندگی میں قدم رکھیں گے تو ان میں لوگوں سے محبت کرنے کا جذبہ موجود ہوگا جس سے ایک خوبصورت معاشرے کا قیام ممکن ہوپائے گا جو ہمارے ملک کی اولین ضرورت ہے۔