گلگت (رپورٹ: اقبال عاصی) گلگت بلتستان انسدادہشت گردی عدالت نے سانحہ تشنلوٹ ضلع غذر واقعے میں ملوث چار ملزمان کو سزائے موت اور مجموعی طور پر 42 سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ جرمانے کی ساری رقم لواحقین کو ادا کرنے حکم دیا گیا۔
منگل 16 اپریل کے روز انسدادِ دہشت گردی عدالت نمبر ون کے جسٹس راجہ شھباز خان کی عدالت نے ضلع غذر کے علاقہ تشنلوٹ میں کمسن طالب علم دیدار حسین کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد بہیمانہ و سفاکانہ قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے چار ملزمان نور اعظم، نور محمد، محمدعمر اور عزیز کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کی سزا اور مجموعی طور پر 42 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنا دی۔ عدالت نے جرمانے کی ساری رقم لواحقین کو دینے کا فیصلہ بھی سنا دیا۔ فیصلے کے دوران چاروں ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ ملزمان پندرہ روز کے اندر سزا کے خلاف اعلی عدالت میں اپیل کرسکتے ہیں۔ جسٹس راجہ شھباز خان نے اس کیس کی سماعت ایک ماہ کے قلیل مدت میں مکمل کرکے فیصلہ سنایا۔
گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلے کسی عدالت نےکبھی بھی اتنے کم وقت میں فیصلہ نہیں سنایا تھا۔
واضح رہے کہ تشنلوٹ واقعے کے بعد پورے ضلع غذر میں احتجاجوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا تھا احتجاج کرنے والوں نے واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کر کے ان پر دہشت گردی کے دفعات لگا کر سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس راجہ شھباز خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیس کی ساری کاروائی ملزمان کے سامنے ہوی ہے اور مذکورہ سنگین جرم ان کے اوپر ثابت ہوچکا ہے لہزا ملزمان کسی بھی رعایت اور رحم کے لائق نہیں رہے ہیں۔