پشاور ملک کا پانچواں آلودہ ترین شہر قرار، بی آر ٹی منصوبہ وبال جان بن گیا - Eye News Network

پشاور ملک کا پانچواں آلودہ ترین شہر قرار، بی آر ٹی منصوبہ وبال جان بن گیا

0

پشاور (ای این این) خیبر پختونخو ا کا مرکزی شہر پشاور ملک کا پانچواں آلودہ ترین شہر بن گیا ہے۔ پچھلے سال کی نسبت شہر میں ۱۰ فیصد آلودگی بڑھ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے پھیپڑوں، کینسر، سکن اور سانس کی بیماریاں سرفہرست ہیں۔خیبر پختونخو ا کے مرکزی شہر پشاور میں بی آر ٹی لوگوں کیلئے درد سر بن گیا ہے ۔ ہیوی ٹریفک اور صفائی کی ابتر صورتحال کی وجہ سے پشاور شہر امسال  آلودگی میں دس فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔

 شہر میں واحد میگا پراجکٹ بی آر ٹی کی وجہ سے ٹریفک جام معمول بن گیا ہے تو دوسری جانب گرد و غبار کی وجہ سے لوگ امراض قلب اور پھیپڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ منصوبے میں جا بجا روٹس کی تبدیلی کئی بار تاخیر کا شکار بنا ہے تو دوسری جانب ناقص کارکردگی کی وجہ سے پشاور ملک کا پانچواں آلودہ ترین شہر بن گیا۔

بین الاقوامی آلودگی کے پیمانے کے پارٹیکولیٹ میٹر کے مطابق سال 2017 میں پشاور میں نائیٹریجن ڈائی آکسائیڈ میں ۲۵ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ آلودگی کی سطح 59 فیصد تھا جو سال 2018 میں 10 فیصد بڑھ کر 69 ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے کینسر، سانس اور جلد کی بیماریاں بڑھ گئی ہے۔

خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور کے ڈاکٹر اعزاز کے مطابق پشاور میں  پرانے اور ہیوی گاڑیوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔ جبکہ شہر میں ٹریفک جام بھی معمول بن گیا ہے جس کی وجہ سے ایندھن ذائع ہوتا ہے جو آلودگی کا سبب بنتا ہے جبکہ ترقیاتی کاموں کی وجہ سے بھی شہر میں گرد و غبار میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے پاس سکن، پھیپڑوں اور ای این ٹی کے مریض کافی زیادہ آتے ہیں جس کا سبب یہی آلودگی ہے۔

بین الاقوامی معیار کے مطابق ماحولیات کو صاف رکھنے کیلئے پی ایم 2۔5 کی شرح 10 فیصد سے کم ہونا چاہیئے لیکن ترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان میں یہ شرح 35 فیصد رکھا گیا ہے۔ اس کے باوجود بھی ملک میں آدھے سے زائد شہروں میں آلودگی 35 فیصد شرح سے زیادہ ہے۔

پاکستان ائیر کوالٹی انیشیٹو (پاکی) کے مطابق شہر میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی کئی وجوہات ہے۔ تعمیراتی کام ، بڑھتی ہوئی ٹریفک اور ہیوی ٹریفک سے خارج ہونے والی وافر مقدار میں ایندھن شہر میں الودگی کی بڑی وجہ ہے۔خیبرپختونخوا ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے شائع ہونے والے رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں 15 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ گاڑیاں موجود ہیں جبکہ پشاور شہر میں یہ تعداد 5 لاکھ سے زائد بتائی گئی ہے، جس میں غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد بھی زیادہ ہیں۔

بی آر ٹی منصوبے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی کافی سست ہو گئی ہے۔ جا بجا ٹریفک جام کو کنٹرول کرنے کیلئے اضافی ٹریفک وارڈنز بھی تعینات کیےگئے ہیں۔ جو نا صرف ٹریفک چلینجز کا سامنا کر رہے ہیں بلکہ گرد و غبار سے بھی لڑھ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ۴۰۰ سے زائد ٹریفک اہلکار پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب وزیر ماحولیات اشتیاق ارمڑ کا کہنا ہے کہ شہر میں آلودگی کو کم کرنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف نے بلین ٹریز سونامی پراجکٹ کا آغاز کیا ہے۔ماحولیات ڈیپارٹمنٹ۔ بلین ٹری پراجکٹ کا مقصد نا صرف صوبے میں بلکہ پورے ملک کو گرین اینڈ کلین بنانا ہے۔ جس سے ماحول صاف ستھرا ہوگا اور بیماریاں کم ہو جائے گی۔ صوبے بھر میں آلودگی کو کم کرنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف حکومت نے بیلین ٹری سونامی کا آغاز تو کر لیا ہے لیکن دوسری جانب بی آرٹی منصوبے کے باعث شہر میں آلودگی کی سب سے بڑی وجہ بنی ہے۔ حکومت عہدیداروں کا کہنا ہے کہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد عام ٹریفک فلو میں کمی ہوگی جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر آلودگی بھی کنٹرول کرنے میں مدد دے گی۔

About Author

Leave A Reply